Rulings and issues of Eid-ul-Adha عید الاضحی کے احکام و مسائل

عید الاضحی کے احکام و مسائل

ہم آپکے لیئے مفت کورل ڈرا کی فائل لائے ہیں جس میں متدد کیلیگرافی آرٹ ہیں

مسلمان دو طرح کی عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر اور دوسری کو عید الاضحیٰ کہا جاتا ہے۔ عید الاضحیٰ ذوالحجہ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ اس دن مسلمان کعبۃ اللہ کا حج بھی کرتے ہیں۔ انس بن مالک فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں لوگوں نے سال میں دو دن کھیل کود کے لیے مقرر کر رکھے تھے۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ارشاد فرمایا تم لوگوں کے کھیلنے کودنے کے لیے دو دن مقرر تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں ان سے بہتر دنوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ یعنی عیدالفطر اور عید الاضحیٰ

دوسری عیدالاضحی ہے جو دس ذی الحجہ کے دن میں آتی ہے اوریہ دونوں عیدوں میں بڑی اورافضل عیدہے اورحج کے مکمل ہونے کے بعدآتی ہے جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تواللہ تعالٰی انہیں معاف کردیتا ہے۔ اس لیے حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پرہوتی ہے جو حج کاایک عظیم رکن ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کوآگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اوردوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے۔

یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے : حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد ( 1 / 54 ) میں کہتے ہیں : [اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اوربہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے ) – یہ حج اکبر والا دن ہے : ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران میں جوانہوں نے کیا تھایوم النحر( عید الاضحی ) والے دن جمرات کے درمیان میں کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام

تشریق ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں۔

عید الاضحیہ کے احکام و مسائل

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو اہلِ مدینہ دو دن کھیل کود کے لئے منایا کرتے تھے۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا: ان دودنوں کی کیا حقیقت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم جاہلیت کے زمانہ میں بھی ان دنوں کھیل کود کیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے دو دن عطا فرمائے ہیں جو ان سے بہتر ہیں۔ ایک عید الاضحی دوسرا عید الفطر۔

(سنن ابی داؤد کتاب الصلوۃ باب صلوۃ العیدین)

تکبیرات عیدا لاضحیہ

حضورﷺ نو ذوالحجہ کی فجر سے ایام تشریق کے آخری دن یعنی تیرہ ذوالحجہ کی نماز عصر تک تمام فرض نمازوں کے بعد بالعموم تکبیرات پڑھتے تھے۔ چنانچہ احادیث میں لکھا ہے:

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺیُکَبِّرُ فِیْ صَلَاۃِالْفَجْرِ یَوْمَ عَرَفَۃَ اِلٰی صَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ اٰخِرِ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ حِیْنَ یُسَلِّمُ مِنَ الْمَکْتُوْبَاتِ

(دار قطنی کتاب العیدین حدیث نمبر:27)

ایک اور حدیث میں ہے۔

عَنْ عَلِیٍّ وَّعَمَّارٍ اَنَّ النَّبِیَّ ؐ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ صَلٰوۃَ الْغَدَاۃِ وَ یَقْطَعُہَا صَلٰوۃَ الْعَصْرِ اٰخِرَ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ

ترجمہ:۔ حضرت علی ؓ اور حضرت عمار ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نو ذوالحجہ کی نماز فجر سے تیرہ ذوالحجہ کی نماز عصر تک تکبیرات کہا کرتے تھے۔

(المستدرک للحاکم کتاب العیدین باب تکبیرات التشریق)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *