چیٹ جی پی ٹی 4 کی اگلے ہفتے ریلیز، مصنوعی ذہانت کا نیا عروج

اب تک چیٹ جی پی ٹی صرف ٹیکسٹ کی صورت میں جواب دیتا ہے لیکن اگلے ورژن میں یہ سب کچھ تبدیل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ 2022 میں فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے بھی یہ ٹیکنیک لانچ کی تھی جو ٹیکسٹ کو ویڈیو میں تبدیل کر دیتی تھی، بظاہر یہی لگتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی 4 بھی اسی سفر کا اگلا پڑاؤ ہو گی۔
مائیکروسافٹ جرمنی کے ڈائرکٹر آف بزنس سٹریٹجی ہولگر کن نے بتایا کہ چیٹ جی پی ٹی 4 صارفین کے ٹیکسٹ کو تصاویر اور میوزک شامل کر کے ویڈیو کی شکل دے سکے گی۔

ٹیکنالوجی میں ہونے والی اس ترقی کے باعث عام صارفین بھی بغیر محنت کے ویڈیوز بنانے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے، انہیں صرف چیٹ جی پی ٹی کو ہدایت کرنی ہو گی اور ان کے منتخب کردہ ویڈیو کا ٹیکسٹ ایک بنی بنائی ویڈیو کی شکل میں انہیں مل جائے گا۔

چیٹ جی پی ٹی 4 میں انسانوں کے سوال سمجھنے کی صلاحیت کئی گنا زیادہ ہو گی، اس میں مختلف زبانوں کو سمجھنے کی اہلیت بھی بڑھا دی گئی ہے۔

مزید ایک اور خطرناک بات

سائبر سکیورٹی کے محققین نے کہا ہے کہ ڈارک ویب کے فورمز پر چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں بہت بات چیت ہو رہی  ہے کیونکہ ہیکرز مصنوعی ذہانت کے اس چیٹ بوٹ سے فائدہ اٹھانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

روایتی ویب براؤزر سے ناقابل رسائی انٹرنیٹ کے حصے ڈارک ویب پر چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں نئی پوسٹس کی تعداد میں جنوری اور فروری کے درمیان سات گنا اضافہ ہوا جبکہ تھریڈز کی مقبولیت 145 فیصد بڑھی۔

تجزیہ کرنے والی سکیورٹی فرم نورڈ وی پی این نے چیٹ جی پی ٹی کے استحصال کو ‘ڈارک ویب کا سب زیادہ زیربحث موضوع’ قرار دیا۔

فورمز پر زیر بحث موضوعات میں مصنوعی ذہانت کو میل ویئر بنانے کے طریقے، چیٹ جی پی ٹی کو ہیک کرنے کا طریقہ اور سائبر حملوں کو انجام دینے کے لیے اس کے استعمال کے طریقے شامل ہیں۔

سائبر سیفٹی کمپنی نورٹن کی ایک علیحدہ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد جدید چیٹ بوٹ کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں کیونکہ اس میں ایسا ردعمل دینے کی صلاحیت ہے، جس میں کوئی انسان فرق نہیں کر سکتا۔

مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے حملے کی ایک ممکنہ شکل کو جعل سازی کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے ذریعے اہداف کو ذاتی معلومات ظاہر کرنے کے لیے دھوکہ دیا جاتا ہے جس سے ان کے آن لائن اکاؤنٹس کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ہیکرز چیٹ جی پی ٹی کے خالق اوپن اے آئی کی لگائی گئی حدود کو توڑتے ہوئے ایسے طریقے تلاش کر رہے ہیں کہ اس طرح کے حملے مصنوعی ذہانت کرے۔

اے آئی ریسرچ فرم کا دعویٰ ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی ‘نامناسب درخواستوں کو مسترد کرنے کے لیے تربیت یافتہ ہے۔’

تاہم اس سے پہلے کچھ خامیاں سامنے آچکی ہیں جن کے باعث صارفین بنیادی میل ویئر تیار کرسکتے ہیں۔

نارڈ وی پی این میں سائبر سکیورٹی کے ماہر ماریجس بریڈس کا کہنا ہے، ‘چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس ہماری زندگیوں کو کئی طرح آسان بنا سکتے ہیں، جیسے تحریری کاموں کو انجام دینا، پیچیدہ مضامین کا خلاصہ لکھنا یا تعطیلات کا سفر نامہ تجویز کرنا۔ انقلابی مصنوعی ذہانت، سائبر کرمنلز کے لیے کئی دھوکوں والی پہلی کی گم شدہ کڑی ہو سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *